Posts

سلطان محمد فاتح

سلطان محمد فاتح کے لیے قسطنطنیہ فتح کرنے کی سب سے بڑی موٹیویشن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بشارت تھی کہ شہر فتح کرنے والا امیر اور لشکر بہترین ہوں گے. لیکن کیا صرف نبی کی بشارت سن کر وہ قسطنطنیہ فتح کرنے چلے گئے یا اس میں کامیاب ہونے کے لیے لائحہ عمل ترتیب دیا، فوج تیار کی، جدید اسلحہ اور نئی اسٹریٹجیز بھی اپنائیں؟

محمد فاتح نے قسطنطنیہ پر حملہ کرنے سے قبل سربیا، بلغیریا اور ہنگری سے معاہدہ کر کے اپنے لیے آسانی پیدا کی. جنگ اور اس سے قبل انتظامات کے لیے جو رقم درکار تھی اس کے لیے اصلاحات کی. انہوں نے باسفورس کے ایک جانب پہلے سے تعمیر قلعے کی مرمت کروائی اور دریا پار اس کے دوسری طرف قلعہ رومیلی بنایا تاکہ جنگ کے دوران ان دونوں کو استعمال کر کے دریا سے قسطنطنیہ کے لیے آنے والی مدد کا راستہ بند کرنے کی کوشش کی جاسکے.

جب شہر کا محاصرہ ہوا تو سرد موسم سے فوجیوں کو بچانے کے لیے ٹینٹ لگائے گئے. جنگ شروع ہونے کے بعد جب Golden Horn میں کشتیوں کے داخلے کا راستہ دریا میں موجود chain سے بند کیا گیا تو انہوں نے راتوں رات زمین پر کشتیاں چلوا کر دوسری طرف سے دریا میں اتار دی تاکہ دشمن صرف ایک نہیں بلکہ مختلف محاذوں پر پریشان ہوں. شہر کی دیواروں کی مضبوطی دیکھتے ہوئے انسانی تاریخ کے سب سے بڑے توپ بنائے گئی تاکہ حفاظتی دیوار کو نقصان پہنچایا جاسکے.

یعنی معاشی، سفارتی، ٹیکنالوجی اور فوجی ہر کوشش کی گئی تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی prophecy کو پورا کیا جاسکے. ہم بھی اگر سلطان محمد فاتح کی طرح نبی کی باقی prophecies کو پورا کرنا چاہتے ہیں جیسے خلافت کا دوبارہ قیام، روم کی فتح اور مسجد القصی کی آزادی تو ہمیں بھی مکمل پلیننگ، اسٹریٹجی اور حکمت عملی سے کام کرنا ہوگا، صرف یہ کہہ دینا کہ نبی نے بشارت دی کافی نہیں.

Post a Comment