coronavirus

coronavirus

coronavirus

خوف کا کاروبار سب سے کامیاب کاروبار ہے
دنیا میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے ملک چائینہ کے شہر ووہان سے شروع ہونے والے کرونا وائرس نے دیکھتے ہی دیکھتے دنیا کے متعدد ممالک کو اپنی لپیٹ میں لیا۔
یونائیٹڈ سٹیٹ کے ایک مصنف نے 39 سال پہلے ایک ناول لکھا تھا جس میں چین کے شہر (ووہان) سے سٹوری کا شروع ہونا۔ کرونا وائرس کی خصوصیات کا ملنا جلنا اور بیماری کے خدود خال میں مماثلت۔۔۔۔۔ آخر اتنا حسن اتفاق کیسے ہو گیا؟؟؟ کیا یہ ایک وارننگ کے بعد بائولوجیکل وار تھیٹر کا اصلی حملہ تو نہیں؟؟؟

یہاں پہ متعدد سوالات جنم لیتے ہیں کیا یہ امریکا کی ایک سازش تو نہیں اس سے قبل 1971 میں امریکہ کے ایک اخبار میں اشتہار شائع ہوا تھا جس میں جہازوں کو ٹاوروں میں مارتے دیکھایا گیا تھا اور چند سالوں بعد 2001 میں وہ اشتہار نائن الیون سانحے کے طور پر سچ ثابت ہوا، جس کے بعد امریکا نے متعدد اسلامی ممالک میں اپنے پنجے گاڑے اور امت مسلمہ کو تقسیم در تقسیم کر کے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے۔

کرونا وائرس کا خوف پھلا کر امریکا کی متعدد ممالک کو معاشی طور پر کمزور کرنے کی سازش تو نہیں؟؟؟

اب اگر دیکھا جائے تو چائینہ اقتصادی لحاظ سے امریکا سے سپر پاور بننے کی پوزیشن میں تھا، چین نے امریکی ڈالر کی بجائے اپنی کرنسی یوآن میں تجارت کے معاہدے کرنے شروع کر دیے تھے، نام نہاد سپر پاور امریکہ سے جب یہ سب ہضم نہ ہوا تو اس نے چین کے اقتصادی شہر ووہان سے کرونا وائرس کا ایسا خوف پھلایا جسے دیکھتے ہی دیکھتے دنیا کے متعدد ممالک نے چین سے تجارتی تعلقات معطل کر دیے، جس سے چین کو اربوں ڈالر کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا، چائینہ سے شروع ہونے والے کرونا وائرس نے رخ کیا یونائیٹڈ عرب امارات کا جہاں پہ بہت سے ممالک نے انویسٹمنٹ کر رکھی تھی، پھر اس وائرس نے رخ کیا ایران کا، آپ کو یاد رہے کہ ایران اور امریکا کی کافی عرصہ سے سرد جنگ بھی چل رھی ھے، ایران میں وائرس کے خوف کے باعث جمعہ کی نماز کیلئے ہونے والے تمام اجتماعات منسوخ کر دیے گئے۔

 ایران کے بعد پاکستان میں جاری منصوبے پاک چین اقتصادی راہداری کو ثبوتاز کرنے کیلئے اب پاکستان میں بھی کرونا وائرس کا خوف پھلایا جا رہا ہے، وطن عزیز میں متعدد لوگوں نے عوام میں پھیلے خوف کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سرجیکل ماسک من مانی قیمتوں پر فروخت کرنا شروع کر دیے، جس کے فوائد سٹور مالکان اور ماسک تیار کرنے والی کمپنیاں حاصل کریں گی، آپ کو یاد رہے کہ گزشتہ روز سعودی عرب نے کرونا وائرس کے خوف سے 15 مارچ تک تمام عمرہ زائرین اور وزٹ ویزا والے مسافروں پر مکمل پابندی عائد کر دی جس کے باعث سعودی عرب کو بھی اربوں ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے

ذرا سوچئے گا کہ کرونا وائرس غریب ممالک میں کیوں نہیں پہنچا؟ کرونا وائرس کا خوف صرف ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک میں ہی کیوں ہے؟؟؟

یہ میری ذاتی رائے ہے اس سے اگر کسی کو کوئی اختلاف ہو تو اس کیلئے میں معذرت خواہ ہوں

عمر انجم بھائی کی وال سے

Post a Comment