حکایاتِ رومی Hikayat-e-Rumi, Urdu

حکایاتِ رومی رومی رحمتہ اللہ علیہ کو سننے کے لئے دور دور سے لوگ آتے تھے ۔ ایک دن ایک طوائف جس کا نام ڈیزرٹ روز تھا بھی انہیں سننے کے لیے مسجد پہنچ گئی


حکایاتِ رومی

Hikayat-e-Rumi, Urdu

Stories from the famous book Masnavi Rumi

رومی رحمتہ اللہ علیہ کو سننے کے لئے دور دور سے لوگ آتے تھے ۔ ایک دن ایک طوائف جس کا نام ڈیزرٹ روز تھا بھی انہیں سننے کے لیے مسجد پہنچ گئی ۔ اس نے اپنا حلیہ بدل لیا تھا ۔ رومی کی گفتگوسننے کے دوران اسکے ایک پرانے گاھک نے اسے پہچان لیا ۔ اس پر ایک شور مچ گیا کہ ایک طوائف مسجد میں موجود ھے ۔
لوگوں نے اسے وھاں سے نکالا اور باھر لے آئے ۔ ھجوم میں غصہ بڑھ رھا تھا ۔ ڈیزرٹ روز کو لگا اب اسے وھیں کھڑے کھڑے سنگسار کر دیا جائے گا ۔
اسی اثناء میں ایک درویش اس ھجوم کے قریب پہنچا اور چیخ کر بولا :
رک جاؤ !
ھجوم ساکت ھو گیا ۔
"تم لوگوں کو شرم آنی چاھئے تیس لوگ ایک کمزور عورت پر حملہ آور ھو رھے ھیں ۔ کیا یہ انصاف ھے ؟"
درویش بولا
مجمع میں سے کوئی بولا :
"یہ طوائف یہاں ایک مرد کے لباس میں آئی تا کہ ھم اچھے مسلمانوں کو دھوکہ دے سکے" ۔
تم لوگ مجھے یہ بتا رھے ھو کہ اس عورت کو اس لئے مارنا چاھتے ھو کہ یہ مسجد میں کیوں آئی تھی ؟
کیا یہ جرم ھے ؟"
درویش کے لہجے میں اب طنز نمایاں تھا ۔
"یہ طوائف ھے ۔"
ھجوم میں سے کوئی چلایا :
"مسجد میں اسکی کوئی جگہ نہیں ۔"
ھجوم طوائف طوائف کے نعرے لگانا شروع ھو گیا ۔ ایک نے کہا :
"آؤ طوائف کو مارتے ھیں ۔"
لگتا تھا اس ایک فقرے نے درویش کے جلال کو مزید تیز کر دیا ۔


"رک جاؤ اور مجھے ایک بات بتاؤ ۔۔ کیا تم واقعی اس عورت سے نفرت کرتے ھو یا اسے حاصل کرنے کی خواہش ھے ؟"
یہ کہہ کر اس درویش نے طوائف کا ھاتھ پکڑا اور اسے اپنی جانب کھینچ لیا ۔ طوائف درویش کے پیچھے چھپ گئی جیسے ایک چھوٹی سی بچی خطرہ دیکھ کر اپنی ماں کے پیچھ چھپ گئی ھو ۔
ھجوم کے سربراہ نے درویش سے کہا :
"تم اس علاقے میں اجنبی ھو ۔ تم بہت بڑی غلطی کر رھے ھو ۔ تمہیں ھمارا پتہ نہیں ھے ۔ تم اس سے دور رھو ۔
کیا تمہارے پاس ایک طوائف کا دفاع کرنے سے بہتر کوئی اور کام نہیں ھے ؟"
درویش ایک لمحے کے لیے خاموش رھا جیسے وہ اس سوآل پر غور کر رھا ھو ۔ اس نے غصے کا اظہار نہیں کیا اور پر سکون رھا ۔ پھر کہا :
"پہلے تم لوگ یہ بتاؤ کہ تم لوگ مسجد میں عبادت کیلئے جاتے ھو یا اپنے ارد گرد کے لوگوں کو دیکھنے ؟
کیا مسجد میں خدا سے زیادہ اھم وہ لوگ ھوتے ھیں جنہیں تم تکتے رھتے ھو ؟
اگر تم لوگ خدا کی عبادت کرنے گئے تھے تو یہ عورت تم کو وہاں نظر ھی نہیں آنی چاھئے تھی ۔ حلیہ بدلنا تو دور کی بات ھے اگر اس نے کپڑے تک نہ پہنے ھوتے تو پھر بھی وہ تم لوگوں کو نظر نہیں آنی چاھئے تھی ۔
جاؤ لوٹ جاؤ اور رومی کا وعظ سنو اس کمزور عورت کو مارنے سے وہ کام زیادہ بہتر ھے ۔"
کیا آپ جانتے ھیں یہ درویش کون تھے؟
اپنے دور کے سب سے بڑے درویش حضرت شمس تبریز رحمتہ اللہ علیہ تھے ـ
مولوی ھر گز نا شد مولائے روم
تا غلام شمس تبریزی نا شد

Post a Comment